August 2, 2023

مقصد زندگی۔۔۔

 زندگی کی اس بڑھ کر اور کیا تعریف ہے

خاک تھے ہم خاک ہیں اور خاک میں مل جائیں گے
جتنی سانسیں لے چکے ہیں اور جو باقی رہ گئیں
بے سبب تھیں بے سبب ہیں کیا یونہی مر جائیں گے؟
دل میں ٹھانی ہے کہ اب کی بار کچھ اچھا کریں
جو ہو چکا سو ہو چکا تو کیوں نا اب آگے بڑھیں
بندگی کا حق ادا کرنے کی کوشش ہو مگر
انسان ہیں انسان کی خاطر بھی کچھ کر جائیں گے

April 6, 2020

نئی نظم۔۔۔۔

میرے قلم سے ۔۔۔۔۔

اپنے گزرے ماہ و سال کا میں انداذہ کرنے بیٹھی
سود و زیاں کی ساری باتیں اک کاغذ پر لکھنے بیٹھی
کیا کھویا کیا پایا اب تک، جب یہ کھوج لگایا میں نے
کچھ پچھتاوا اور ندامت اور کچھ غم سنبھالے بیٹھی
کتنے پیارے ملے ہیں اب تک اور کتنوں کو کھویا ہے
جنکی یاد کو دل سے اپنے اب تک ہوں میں لگائے بیٹھی
کچھ لمحے تاریک تھے اور کچھ صبح کی مانند روشن سے
دن اور رات کی ساری رمزیں اپنے ساتھ نبھائے بیٹھی
جیون کی اس راہ گزر کا ہر اک باب ضروری تھا
جلد گزر جائے گا سب کچھ بس یہ آس لگائے بیٹھی
درد کا مرہم کرنے کو جب خوشیاں گننی چاہیں تو
قوس ِقزاح کے رنگوں سا میں ایک جہان سجائے بیٹھی
جلتے بجھتے سارے دیپ جب قرطاس پہ بکھرے تو
اپنے دل کی ساری شمعیں بھی میں آج جلائے بیٹھی
دل کی تشنہ لبی کو میں نے جب سیراب کیا یادوں سے
من کے اس آنگن میں میں پھر اپنا آپ بھلائے بیٹھی

April 1, 2020

سلامتی۔۔۔

میرے قلم سے۔۔۔۔

یہ خوف و وحشت الم کے سائے
امید کی خشگوار دھن میں
سکونِ دل کی بہار ِنو میں
یوں گھل ملیں گے
کہ ہر سو برکھا مہک اٹھے گی
ہمارے چاروں طرف پھر اک دن
وہ گل کھلیں گے۔۔
نگاہیں جنکی ہیں منتظر
اور لبوں پر دعائیں بھی ہیں
بس اپنے حصے کی کاوشوں سے
کبھی بھی صرفِ نظر نہ کرنا
کہ قطرہ قطرہ ہی موج بن کر
سلامتی کا بحر بنے گا
ان شا اللہ ۔۔۔۔

February 12, 2020

لکھا ہے۔۔۔۔

ﺍﺱ ﻧﮯ ﺩﻭﺭ ﺭﮨﻨﮯ ﮐﺎ ﻣﺸﻮﺭﮦ ﺑﮭﯽ ﻟﮑﮭﺎ ﮨﮯ
ﺳﺎﺗﮫ ﮨﯽ ﻣﺤﺒﺖ ﮐﺎ ﻭﺍﺳﻄﮧ ﺑﮭﯽ ﻟﮑﮭﺎ ﮨﮯ
ﺍﺱ ﻧﮯ ﯾﮧ ﺑﮭﯽ ﻟﮑﮭﺎ ﮨﮯ ﻣﯿﺮﮮ ﮔﮭﺮ ﻧﮩﯿﮟ ﺁﻧﺎ
ﺻﺎﻑ ﺻﺎﻑ ﻟﻔﻈﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﺭﺍﺳﺘﮧ ﺑﮭﯽ ﻟﮑﮭﺎ ﮨﮯ
ﮐﭽﮫ ﺣﺮﻭﻑ ﻟﮑﮭﮯ ﮨﯿﮟ ﺿﺒﻂ ﮐﯽ ﻧﺼﯿﺤﺖ ﻣﯿﮟ
ﮐﭽﮫ ﺣﺮﻭﻑ ﻣﯿﮟ ﺍﺱ ﻧﮯ ﺣﻮﺻﻠﮧ ﺑﮭﯽ ﻟﮑﮭﺎ ﮨﮯ
ﺷﮑﺮﯾﮧ ﺑﮭﯽ ﻟﮑﮭﺎ ﮨﮯ ﺩﻝ ﺳﮯ ﯾﺎﺩ ﮐﺮﻧﮯ ﮐﺎ
ﺩﻝ ﺳﮯ ﺩﻝ ﮐﺎ ﮨﮯ ﮐﺘﻨﺎ ﻓﺎﺻﻠﮧ ﺑﮭﯽ ﻟﮑﮭﺎ ﮨﮯ
ﮐﯿﺎ ﺍﺳﮯ ﻟﮑﮭﯿﮟ ﻣﺤﺴﻦ ﮐﯿﺎ ﺍﺳﮯ ﮐﮩﯿﮟ ﻣﺤﺴﻦ
ﺟﺲ ﻧﮯ ﮐﺮﮐﮯ ﺑﮯﺟﺎﻥ ﭘﮭﺮ ﺟﺎﻥ۔ﺟﺎﻥ ﺑﮭﯽ ﻟﮑﮭﺎ ﮨﮯ
(ﻣﺤﺴﻦؔ ﻧﻘﻮﯼ )

July 31, 2019

دم بخود ۔۔۔

دیکھئے پہلے لہو ٹپکے کہ پھیلیں کرچیاں
دم بخود تیری نظر بھی آئنہ بھی دم بخود

اتنا سنّاٹا کہ جیسے اوّلیں شامِ فراق
دم بخود ہے آسماں بھی اور ہَوا بھی دم بخود

یاد ہے تجھ کو وہ پہلے لمس کی حدّت کہ جب
رہ گئی تھی دفعتاً تیری حیا بھی دم بخود

ایسا لگتا ہے کہ دونوں سے نہیں نسبت مجھے
دم بخود عمرِ رواں سیلِ فنا بھی دم بخود

جب کھلے میری حقیقت تم وہ منظر دیکھنا
دم بخود نا آشنا بھی آشنا بھی دم بخود

July 5, 2019

کچھ کر نہیں سکتا۔۔۔

ارادہ روز کرتا ہوں
مگر کچهہ کر نہیں سکتا
میں پیشہ ور فریبی ہوں
محبت کر نہیں سکتا
برے ہو یا کہ اچهے ہو
مجهے اس سے نہیں مطلب
مجهے مطلب ہے مطلب سے
میں تم سے لڑ نہیں سکتا
یہاں ہر دوسرا انسان
خدا خود کو سمجهتا ہے
خدا بهی وہ کہ جو اپنی ہی
جهولی بهر نہیں سکتا
میں تم سے صاف کہتا ہوں
مجهے تم سے نہیں الفت
فقط لفظی محبت ہے
میں تم پہ مر نہیں سکتا
تمہاری بات سن لی ہے
بہت دکهہ کی کہانی ہے
سنو تم بعد میں آنا
ابهی کچهہ کر نہیں سکتا

July 1, 2019

سلوک۔۔۔

ہم سے روٹھا بھی گیا ہم کو منایا بھی گیا
پھر سبھی نقش تعلق کے مٹائے بھی گئے۔۔۔

April 11, 2019

دیوانگی۔۔

اس طرح تو اور بھی دیوانگی بڑھ جائے گی
پاگلوں کو پاگلوں سے دور رہنا چاہیئے۔۔۔

April 10, 2019

ادھوری کوششیں۔۔

تمہیں دل سے بُھلانے کی،
شعوری کوششیں کر کے،
تمہیں نہ یاد کرنے کی،
ضروری کوششیں کر کے،
میں خود ہی تھک گئی ہوں اب،
اُدھوری کوششیں کر کے

March 9, 2019

ایک اور سچ

بہت سے لوگ فقط ماں باپ کی خاطر
کہانی موڑ لیتے ہیں
(محبت چھوڑ دیتے ہیں۔۔۔(منقول