July 22, 2015

جیون کی تپتی راہوں پر....


جیون کی تپتی راہوں پر
اک عمر سے جاناں، تنہا ہوں
اے ابرگریزاں ، کهل کے برس
میں مانند صحرا تشنہ ہوں
پھر آج پکارا ہے تجهکو
پهر ہونے لگا ہے دل بوجھل
کب دائم ساتھ کی خواہش کی
آ ہاتھ پکڑ، دو گام تو چل
دو بوند فقط ہے پیاس میری
ہیں برسوں سے نیناں جل تھل
.......جیون کی تپتی راہوں پر
....اک عمر سے جاناں تنہا ہوں
اے ابر گریزاں کهل کے برس
میں صحرا ہوں میں تشنہ ہوں
کوئی عذر ، دلیل نہ دے جاناں
تیری ہر بات سے قائل ہوں
ہے کاسئہ دل خالی کب سے
دو سکے ڈال دے سائل ہوں
ہے تن من سب کرچی کرچی
آ ، دیکھ مسیحا گهائل ہوں
جیون کی تپتی راہوں پر
اک عمر سے جاناں، تنہا ہوں
اے ابر گریزاں کهل کے برس
میں مانند صحرا تشنہ ہوں.