May 12, 2016

ویہلی

ویہلی
۔
یہ بات ہے میری جوانی کی
لگتی ہے ایک کہانی سی
میں کالج میں پڑھاتی تھی
روزانہ جاب پہ جاتی تھی
میرے کام کی بے حد عزت تھی
کُچھ میری قدروقیمت تھی
سب آگے پیچھے پھرتے تھے
بڑے وارے نیارے ہوتے تھے
آمد میں اضافہ ہوتا تھا
جو سب کو اچھا لگتا تھا
پھر جب میری شادی ہُوئی
خیر سے بچوں والی ہوئی
بچے گھر کے کام اور جاب
میرا تو ہو گیا خامہ خراب
میاں بھی رُوٹھے رہنے لگے
مجھے سخت سُست بھی کہنے لگے
یوں جاب چلانا مشکل تھا
ہر فرض نبھانا مشکل تھا
تنگ آ کر جاب کو چھوڑ دِیا
بس گھر سے ناطہ جوڑ لِیا
سوچا آرام سے بیٹھوں گی
چائے پی کر ٹی وی دیکھوں گی
صبح میں دیر تک سوؤں گی
جب دل چاہے گا اُٹھوں گی
افسوس یہ سارا خواب ہُوا
حال پہلے سے بھی خراب ہُوا
اب چوبیس گھنٹے کام ہی کام
شام تک مِلتا نہیں آرام
اب ہانڈی روٹی کرتی ہوں
پیٹوں کا کُنویں بھرتی ہُوں
اک بے تنخواہ باورچن ہوں
صفائی والی اور دھوبن ہُوں
ہر روز گروسری کرتی ہُوں
کئی گھنٹے ڈرائیوری کرتی ہوں
گاڑی میں گیس بھی بھرتی ہوُں
یوٹیلیٹی بِل بھی بھرتی ہوں
سڑکوں پہ ماری پھرتی ہوں
برفوں میں بھاگی پھرتی ہوں
میں ساری شاپنگ کرتی ہوں
بازار میں ماری پھرتی ہوں
گارڈن میں پانی دیتی ہوں
پودوں کی صفائی کرتی ہوں
پر میری سہیلیاں کہتی ہیں
آپ تو گھر میں رہتی ہیں
آپ تو فارغ ہوتی ہیں
آپ سارا دن کیا کرتی ہیں،؟
میں اپنے سر کو پیٹتی ہوں
اور تنگ آکر یہ سوچتی ہوں
میں ورکنگ وومین اچھی تھی
اس سے تو بڑھکر عِزت تھی
گھر میں مہمان بھی آتے ہیں
ساتھ اپنے برکت لاتے ہیں
نندیں جب مِلنے آتی ہیں
کُچھ دن رہ کر ہی جاتی ہیں
دیور اور جیٹھ بھی آتے ہیں
جو پکنک مُوڈ میں ہوتے ہیں
میں سب کی خدمت کرتی ہوں
پھر بھی میں ویہلی رہتی ہوں
۔
ساس اماں بھی یہ کہتی ہیں
جو آتی جاتی رہتی ہیں
اب مَیڈ سے کام کرانا کیا
بے کار میں خرچ بڑھانا کیا
خود کام کریں تو صحت ہے
خود کام کریں تو برکت ہے
تُم بالکل فارغ رہتی ہو
تُم سارا دن کیا کرتی ہو،؟
میں اپنے سر کو پِیٹتی ہوں
اور تنگ آ کر یہ سوچتی ہوں
میں ورکنگ وومین اچھی تھی
اس سے تو بڑھکر عزت تھی
بچوں نے الگ کھپایا ہے
جی بھر کے مجھے ستایا ہے
صبح سارے دیر سے اُٹھتے ہیں
مشکل سے ناشتہ کرتے ہیں
ہر قسم کا نخرہ ہوتا ہے
ہر بات پہ جھگڑا ہوتا ہے
کھانے کو مانگتے رہتے ہیں
کھا، ٹھونس کے بُھوکا رہتے ہیں
انہیں سکول بھی چھوڑنے جاتی ہوں
پھر واپس لے کر آتی ہوں
اک پاؤں اندر ہوتا ہے
اور دوسرا باہر ہوتا ہے
میں نرس بھی ہوں اور ڈاکٹر بھی
کلینر بھی ہُوں اور ڈرائیور بھی
آیا ہوں اور بے بی سِٹر بھی ہوں
اور ساتھ انکی ٹیچر بھی ہُوں
ڈاکٹر کے لے کر جاتی ہوں
فارمیسی کے چکر لگاتی ہوں
پھر بھی یہ طعنہ دیتے ہیں
میرے مونہہ پر اکثر کہتے ہیں
مما تو ہاؤس میکر ہیں
باورچی اور بیکر ہیں
میں اپنے سر کو پیٹتی ہوں
اور تنگ آ کر یہ سوچتی ہوں
میں ورکنگ وومین اچھی تھی
اس سے تو بڑھکر عزت تھی
ان کاموں کی کوئی گِنتی نہیں
پر جاب نہیں تو کُچھ بھی نہیں
میرے رشتے دار یہ کہتے ہیں
ہر وقت وہ شِکوہ کرتے ہیں
تُم کہاں پہ سوئی رہتی ہو،؟
سارا دن سوئی رہتی ہو
تُم فون ہمارا سُنتی نہیں
اور خُود تو کبھی بھی کرتی نہیں
تُم اتنی بھی مصروف نہ تھی
تُم پہلے تو مغرور نہ تھی
اب سب کو کیسے سمجھاؤں
حالات یہ کیسے دِکھلاؤں
میں اپنے سر کو پیٹتی ہوں
اور تنگ آ کر یہ سوچتی ہوں
میں ورکنگ وومین اچھی تھی
اس سے تو بڑھکر عزت تھی
۔
ہُن پنجابی وچ وی اے حال سُنو
میرے مِیاں دا کی اے خیال سُنو
میرے مِیاں وکھری چھاپ دے نیں
عادت وچ اپنے باپ تے نیں
سامنے پئی ہوئی چیز وی دِسدی نئیں
کہندے نیں، تُوں سئی جگہ تے رکھدی نئیں
مینوں گھڑی گھڑی واجاں ماردے نیں
سڑی ہوئی نوں ہور وی ساڑدے نیں
نالے وڈے وڈے طعنے ماردے نیں
اپنے باس دا غُصہ اُتار دے نیں
گُھم گُھم کے پھنبیری بن گئی آں
پِس پِس کے پِنجری بن گئی آں
سارے کَم وی مینوں کہندے نیں
فیر تَھکی ویکھ کے کہندے نیں
تُوں تھکی ٹُٹی رہنی ایں
تُوں سارا دن کی کرنی ایں،؟
میں سارا دن جاب تے رہنا واں
روزی لئی محنت کرنا واں
کوئی مرد دا حق وی ہوندا اے
کدی بندہ کول وی بہندا اے
اُٹھ ساریاں گلاں پراں سُٹ
چل ایدر آ، میریاں لتاں گُھٹ
تُوں سارا دن فارغ رہنی ایں
ہر ٹیم آرام ای کرنی ایں
میں اپنے سر نوں پِٹنی آں
تے بڑی مِنتاں نال اے کہنی آں
۔
کوئی جاب ہووے تے دس جانا
نئی تے میں "ویہلی" مر جانا
۔