February 21, 2017

آ گئی یاد

آ گئی یاد ، شام ڈھلتے ھی
بجھ گیا دل ، چراغ جلتے ھی

کھل گئے ، شہرِ غم کے دروازے
اِک ذرا سی ھَوا کے چلتے ھی

کون تھا تُو ، کہ پھر نہ دیکھا تجھے ؟
مِٹ گیا خواب ، آنکھ ملتے ھی

خوف آتا ھے اپنے ھی گھر سے
ماہِ شبِ تاب کے نکلتے ھی

تُو بھی جیسے بدل سا جاتا ھے
عکسِ دیوار کے بدلتے ھی

”منیر نیازی“