آ گئی یاد ، شام ڈھلتے ھی
بجھ گیا دل ، چراغ جلتے ھی
کھل گئے ، شہرِ غم کے دروازے
اِک ذرا سی ھَوا کے چلتے ھی
کون تھا تُو ، کہ پھر نہ دیکھا تجھے ؟
مِٹ گیا خواب ، آنکھ ملتے ھی
خوف آتا ھے اپنے ھی گھر سے
ماہِ شبِ تاب کے نکلتے ھی
تُو بھی جیسے بدل سا جاتا ھے
عکسِ دیوار کے بدلتے ھی
”منیر نیازی“
No comments:
Post a Comment