January 24, 2015

کوٹ رادھا کشن کا بھٹا....

کوٹ رادھا کشن کا بھٹا

مہندس ہوں
مکانوں کی مگر تعمیر سے
لگتا ہے ڈر مجھ کو
کسی بھی اب عمارت میں
کوئی بھی اینٹ لگتی ہے
نظر آتے ہیں اس میں
نقش بِریاں جھلسے چہروں کے
پگھلتے ہاتھ، ٹانگیں، پیٹ، آنتیں
تڑتڑاتی ہڈیاں ساری
دکھائی دینے لگتی ہیں
سنائی دینے لگتی ہیں
اذیت ناک آوازیں
دریچوں میں، چھتوں میں، بام و در میں گونجتی ہیں
سوختہ روحوں کی چیخیں
گوشت جلنے کی سڑاند آتی ہے دیواروں سے
یوں لگتا ہے
ہر اک خشت جیسے
کوٹ رادھا کے پژاوے ہی سے آئی ہو
بجائے کوئلوں کے
زندہ انسانوں کو دہکا کر پکائی ہو !

(شاعر: نصیر احمد ناصر)

January 3, 2015

نیا سال...

.......میرے قلم سے

                  نیا سال

سنو ایسا نہیں ہے کہ

گزشتہ سال کی سب تلخیاں

قلب و ذہن سے محو ہو جایں

میرے اپنے چمن کے پھول جو روندے گےُ ہیں

سب بھلا بیٹھیں

ابھی اس آگ کی حدت سے میرا خون

جلتا ہے

جو دشمن نے میرے آنگن میں بھڑکای  ُ

نہ جانے کتنے خوابوں کوجلا کر راکھ

 کر ڈالا

ابھی اُن تلخ یادوں کا تو ہر اک زخم

تازہ ہے

بھلایا جا نہیں سکتا

مگر یہ بھی تو سچ ے نا

میری آنکھوں میں میرا آنے والا کل

بھی زندہ ہے

جسے میری ضرورت ہے

جو مجھ سے پوچھتا ہے کہ

بتاؤ ساتھ دو گے نا

یونہی ڈٹ کر رہو گے نا

نہ جب تک دن وہ آ جاےْ

کہ ہر سو پھول کھلتے ہوں

اور اُنکو روندے جانے کا

کویْ خدشہ نہ باقی ہو

بتاؤ ساتھ دو گے نا

اک ایسا کل بنو گے نا؟؟

تو پھر آؤ.....

ہم آگے بڑھ کے اپنے آنے والے کل کا

استقبال کرتے ہیں

اسے سب مل کے ہر اک خوف سے

آزاد کرتے ہیں

چلو آؤ....

ہم اپنا کل بدلتے ہیں....