.......میرے قلم سے
نیا سال
سنو ایسا نہیں ہے کہ
گزشتہ سال کی سب تلخیاں
قلب و ذہن سے محو ہو جایں
میرے اپنے چمن کے پھول جو روندے گےُ ہیں
سب بھلا بیٹھیں
ابھی اس آگ کی حدت سے میرا خون
جلتا ہے
جو دشمن نے میرے آنگن میں بھڑکای ُ
نہ جانے کتنے خوابوں کوجلا کر راکھ
کر ڈالا
ابھی اُن تلخ یادوں کا تو ہر اک زخم
تازہ ہے
بھلایا جا نہیں سکتا
مگر یہ بھی تو سچ ے نا
میری آنکھوں میں میرا آنے والا کل
بھی زندہ ہے
جسے میری ضرورت ہے
جو مجھ سے پوچھتا ہے کہ
بتاؤ ساتھ دو گے نا
یونہی ڈٹ کر رہو گے نا
نہ جب تک دن وہ آ جاےْ
کہ ہر سو پھول کھلتے ہوں
اور اُنکو روندے جانے کا
کویْ خدشہ نہ باقی ہو
بتاؤ ساتھ دو گے نا
اک ایسا کل بنو گے نا؟؟
تو پھر آؤ.....
ہم آگے بڑھ کے اپنے آنے والے کل کا
استقبال کرتے ہیں
اسے سب مل کے ہر اک خوف سے
آزاد کرتے ہیں
چلو آؤ....
ہم اپنا کل بدلتے ہیں....
No comments:
Post a Comment