May 25, 2015

خشبوؤں کے مسافر

خشبوؤں کے سفر پہ نکلے ہوئے مسافر
کبھی بھی تنہا نہیں ہوئے ہیں
بہاریں اُن کی رفیق ہیں
وہ گلوں کے سانچوں میں ڈھل گئے ہیں
خزاں کی رُت نے بھی اُن کے رستے کو چھوڑ کر اپنی راہ لی ہے
وہ بے خطر اپنے راستے پر رواں دواں ہیں

May 23, 2015

میرے قلم سے....

میری سوچیں مجھے مجبور کرتی ہیں
کہ میں پھر سے قلم پکڑوں
بہت سے انکہےلفظوں کوپھر  آواز میں بدلوں
بہت سے ایسے موضوع ہیں
جو شاید منتظر ہیں کہ
بلا عنوان سےاُن کو کوئی عنوان مل جائے
ہزاروں بے ضمیروں کو
 بھی کچھ احساس ہو جائے
کوئی تو ہوجو اُٹھے اور بدل دے ان کی تقدیریں
کوئی تو کاتبِ تقدیر کے آگے یوں جھک جائے
کوئی تو ہو جو اُٹھے اور مٹا دے ظلمتوں کو یوں
چراغاں ہی چراغاں پھر میرے اطراف ہو جائے
مگر اے کاش لکھ پاؤں کچھ ایسے لفظ بھی جن سے
میں اپنے دیس کے اُن بے زبانوں کو  زباں دے دوں
جو روتے ہیں سسکتے ہیں
بہت فریاد کرتے ہیں
مگر کچھ کہ نہیں سکتے
امارت اور فقر کی دوڑ نے
اُن کی زبانیں گنگ کر دی ہیں
وہ ششدر ہیں....
کہ یہ کیسا تماشا ہے؟؟
ہے جس کے پاس سب کچھ ہی
اُسی کو اور ملتا ہے
جو خالی ہاتھ بیٹھے ہیں
تہی داماں ہی رہتے ہیں
یہ کیا تقسیم ہے یا رب...!!
انہی سوچوں میں رہتے ہیں
کوئی آواز ایسی ہو
جو ان سب بے ضمیروں کو
ذرا جھنجھوڑ دے جا کر
کوئی اُن کو یہ بتلائے
کہ اُن کی عیش و عشرت میں
کمی ہر گز نہیں ہو گی
اگر رب کی عطا سے یہ
بھلا اُن کا بھی کچھ کر دیں
تو یہ تقسیم مٹ جائے
اور اس خود ساختہ تقسیم کا
 یہ قاعدہ پھر ضرب ہو جائے
سبھی کو حق ملے اُن کا
کوئی نا حق نہ رہ جائے
مگر اے کاش یہ آواز
 دلوں تک بھی پہنچ جائے

May 10, 2015

میرے قلم سے میری ماں کے لئیے......

ان کی مسکراہٹ ہی میری آنکھوں کی ٹھنڈک ہے
وہ جن کے پاؤں کے نیچے میرے حصے کی جنت ہے..

May 9, 2015

غزل....


یہ کیا کہ اک جہاں کو کرو محوِ اضطراب
یہ کیا کہ ایک دل کو شکیباں نہ کر سکو
ممکن ہے میرے بغیر بھی بِتا لو زندگی
ممکن ہے اپنے ساتھ بھی گزارا نہ کر سکو
ایسا نہ ہو یہ درد بنے دردِ لازوال
ایسا نہ ہو کہ تم بھی مداوا نہ کر سکو
شاید تمہیں بھی چین نہ آئے میرے بغیر
شاید یہ بات تم بھی گوارا نہ کر سکو
کیا جانے پھر ستم بھی میسر ہو نہ ہو
کیا جانے یہ کرم بھی کرو یا نہ کر سکو
اللہ کرے جہاں کو میری یاد بھول جائے
اللہ کرے کہ تم کبھی ایسا نہ کر سکو
میرے سوا کسی کی نہ ہو تم کوجستجو
.....میرے سوا کسی کی تمنا نہ کر سکو


May 3, 2015

خیال

تمام عمر اُسی کے خیال میں گزری
 خیال میرا جسے عمر بھر نہیں آیا