May 25, 2015

خشبوؤں کے مسافر

خشبوؤں کے سفر پہ نکلے ہوئے مسافر
کبھی بھی تنہا نہیں ہوئے ہیں
بہاریں اُن کی رفیق ہیں
وہ گلوں کے سانچوں میں ڈھل گئے ہیں
خزاں کی رُت نے بھی اُن کے رستے کو چھوڑ کر اپنی راہ لی ہے
وہ بے خطر اپنے راستے پر رواں دواں ہیں

No comments: