گفتگو کے لمحوں میں دیکھ ہی نہیں پاتے
ہم تمہارے چہرے کو
تم ہماری آنکھوں کو
آج ایسا کرتے ہیں چشم و لَب کو پڑھتے ہیں
بات چھوڑ دیتے ہیں
جانے کیا لمحہ ہو گا
جب یہ ہاتھ ہاتھوں سے
گَر کبھی جُدا ہو گا
آج ایسا کرتے ہیں ضبطِ جاں پَرکھتے ہیں
ہاتھ چھوڑ دیتے ہیں
کاش کوئی سمجھا دے
لوگ کِس طرح دِل کی منزلیں الگ کر کے
ساتھ چھوڑ دیتے ہیں
آج ایسا کرتے ہیں
بے سبب بکھرتے ہیں
!! ذات توڑ دیتے ہیں
No comments:
Post a Comment