September 21, 2014

عکس کتنے اتر گئے مجھ میں

عکس کتنے اتر گئے مجھ میں
پھر نجانے کدھر گئے مجھ میں

یہ جو میں ہوں زرا سا باقی ہوں
وہ جو تم تھے وہ مر گئے مجھ میں

میرے اندر تھی ایسی تاریکی
آ کے آسیب ڈر گئے مجھ میں

میں نے چاہا تھا زخم بھر جایئں
زخم ہی زخم بھر گئے مجھ میں

پہلے اُترا میں دل کے دریا میں
پھر سمندر اُتر گئے مجھ میں

کیسا خاکہ بنا دیا مجھ کو
کون سا رنگ بھر گئے مجھ میں

میں وہ پل تھا جو کھا گیا صدیاں
سب زمانے گزر گئے مجھ میں

بن کے خورشید سامنے آئے
اور پھر رات کر گئے مجھ میں

5 comments:

Unknown said...

wah ! ... bohat bohat bohat aala !

Rida said...

Thank you for liking my post....but ye meri nai hay :)

Unknown said...

mujhe pata hai :)

Unknown said...

main apne blog pe post karne laga hoon ye ghazal .. umeed hai aitraz nhi ho ga

Rida said...

Jab meri cheez hi nai to aitraaz kis baat pe.... Mai ne b to kisi ki hi post ki hay na.. :)