November 14, 2016

میرے قلم سے نظم

اس ذہن کی پرواز  میں وسعت ہی نہیں ہے
اک محورِ  افکار ہے جو دل کا مکیں ہے
 موضوع تو بہت  ہیں غمِ  دل کے لئیے لیکن
راس آئے جو مجھ کو غمِ جاناں ہی نہیں ہے
فکریں میری منسوب ہیں اس دشمنِ  جاں سے
جو دل کے نہاں خانوں میں پھر جلوہ نشیں ہے
اس کو کبھی سوچوں کبھی مانگوں میں دعا میں
ہاتھوں کی لکیروں میں جو نقشاں ہی نہیں ہے
کیا سوچ کے اس روگ سے دل میں نے لگایا
شاید جو کسی حال میں بھی اپنا نہیں ہے
خوش فہم سی اک سوچ ہے، مل جائے گا شاید
سنگدل جو میرے حال سے واقف ہی نہیں ہے

4 comments:

Anonymous said...

Did you write this ?

Anonymous said...

Did you write this ?

Rida said...

yes...mai ne hi likhi hay....comments please.
Where are you lost...long time no see??

Anonymous said...

Behtreen. Very well composed... Loved it!!

Ah, lost in the labyrinth of life, trying to figure my way out...

Hope you are doing well. Best wishes for you and Family. Keep up the good work!