جب اتارا لحد میں کہا کان مٰیں
اب ہماری گلی میں نہ آنا کبھی
روز محشر ہی امجد ملیں گے تمہیں
حشر تک اب یہ لب نہ ہلانا کبھی
یہ سخن سن کے وہ چپ کا چپ رہ گیا
ایک جملہ بھی اس سے ادا نہ ہوا
اک مسافر تھا کچھ دیر ٹھہرا یہاں
اپنی منزل کو آخر روانہ ہوا
بات کل کی ہے محسوس ہوتا ہے یوں
جیسے بچھڑے ہوئے اک زمانہ ہوا
No comments:
Post a Comment