اک تازہ حکایت ہے
سُن لو تو عنایت ہے
اِک شخص کودیکھا تھا
تاروں کی طرح ہم نے
اِک شخص کو چاہا تھا
اپنوں کی طرح ہم نے
اِک شخص کو سمجھا تھا
پھولوں کی طرح ہم نے
وہ شخص قیامت تھا
کیا کریں اُس کی باتیں
دِن اُس کے لیئے پیدا
اور اُس کی ہی تھیں راتیں
کم ملنا کسی سے تھا
ہم سے تھیں ملاقاتیں
رنگ اُس کا شہابی تھا
زُلفوں میں تھیں مہکاریں
آنکھیں تھیں کے جادو تھا
پلکیں تھیں کے تلواریں
دُشمن بھی اگر دیکھیں
سو جان سے دل ہاریں
کچھ تم سے وہ مِلتا تھا
باتوں میں شباہت میں
ہاں تم ہی سا لگتا تھا
شوخی میں شرارت میں
لگتا بھی تمہی سا تھا
دستورِ محبت میں
وہ شخص ہمیں اِک دِن
اپنوں کی طرح بھولا
تاروں کی طرح ڈوبا
پھولوں کی طرح ٹُوٹا
پھر ہاتھ نہ آیا وہ
ہم نے تو بہت ڈھونڈا
تم کس لیئے چونکے ہو
کب ذکر تُمہارا ہے؟؟
کب تم سے تقاضا ہے
کب تم سے شکایت ہے
اِک تازہ حکایت ہے
سُن لو تو عنایت ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔