لاکھ ضبط خواہش کے
بے شمار دعوے ہوں
اُس کو بھول جانے کے
بے پناہ ارادے ہوں
اور اس مُحبت کو
ترک کر کے جینے کا
فیصلہ سُنانے کو
کتنے لفظ سوچے ہوں
دل کو اُس کی آہٹ پر
برملا دھڑکنے سے
کون روک سکتا ہے؟؟
پھر وفا کے صحرا میں
اُس کے نرم لہجے اور
سوگوار آنکھوں کی
خشبوؤں کو چھونے سے
جستجو میں رہنے سے
ننگے پاؤں چلنے سے
کون روک سکتا ہے؟؟
آنسوؤں کی بارش میں
چاہے دل کے ہاتھوں سے
ہجر کے مُسافر کے
پاؤں تک بھی چُھو آؤ
جس کو لوٹ جانا ہو
اُس کو دور جانے سے
راستہ بدلنے سے
دور جا نکلنے سے
کون روک سکتا ہے؟؟؟
2 comments:
This goes perfectly with what I have been feeling since morning. Thank you :-)
my pleasure ....:)
Post a Comment