یہ چبھن اکیلے پن کی، یہ لگن اُداس شب سے
میں ہوا سے لڑ رہا ہوں، تجھے کیا بتاؤں کب سے
یہ سحر کی شازشیں تھیں، کہ یہ انتقام ِشب تھا
مجھے زندگی کا سورج نہ بچا سکا غضب سے
تیرے نام سے شفا ہو، کوئی زخم وہ عطا کر
میرے نامہ بَر ملے تو، اُسے کہنا یہ ادب سے
وہ جواں رُتوں کی شامیں کہاں کھو گئی ہیں محسن
میں تو بجھ کے رہ گیا ہوں، وہ بچھڑ گیا ہے جب سے
No comments:
Post a Comment