August 1, 2017

سنو ناراض ہو ہم سے ؟

سنو ناراض ہو ہم سے ؟
مگر ہم وہ ہیں جن کو تو منانا بھی نہیں آتا
کسی نے آج تک ہم سے محبت جو نہیں کی ہے
محبّت کس طرح ہوتی ؟
ہمارے شہر کے اطراف میں تو
سخت پہرہ تھا خزاؤں کا
اور اس شہرِ پریشاں کی فصیلیں
زرد بیلوں سے لدی تھیں
اور اُن میں نہ کوئی خوشبو تھی، نہ کوئی پھول تم جیسا
مہک اُٹھتے ہمارے دیدہ و دل جس کی قُربت سے
ہم ایسے شہر کی سنسان گلیوں میں
کسی سُوکھے ہوئے ویران پتّے کی طرح سے تھے
کہ جب ظالم ہوا ہم پر قدم رکھتی
تو اُس کے پاؤں کے نیچے ہمارا دم نکل جاتا
مگر پت جھڑ کا وہ ویران موسم
سُنا ہےٹل چکا اب تو
مگر جو ہار ہونا تھی
سو وہ تو ہو چکی ہم کو
سُنو ۔ ۔ ۔
ہارے ہوئے لوگوں سے تو روٹھا نہیں کرتے

منقول

No comments: