بیمار ہو کے میں جو گیا ڈاکٹر کے پاس
کیوں کر بتاؤں کیسے مرے اڑ گئے حواس
حیران ہوا میں سن کے نرسوں کی ٹیم سے
ڈاکٹر خود دوائی لینے گئے ہیں اک حکیم سے
جا کے جب حکیم کو ڈهونڈا تو ہوا یہ عیاں
آئے تهے اس جگہ جو ابهی وه ڈاکٹر فلاں
ان کو بعد مشاورت کے یہ حاذق زماں
لیکر گئے ہوئے ہیں کسی ہومیوپیتھی کے ہاں
ناچار ہومیو کی طرف میرے اٹھ گئے قدم
پہنچا وہاں جو پاٹ کے گلیوں کے پیچ و خم
بولا یہ بالکا کہ مجهے آپ کی قسم
تینوں گئے ہیں پیر کے در پر کرانے دم
ہنستے ہوئے جو پہنچا میں پهر پیر جی کے گهر
تینوں کهڑے ہوئے گلی میں پکڑ کے سر
سن کر مرید خاص بڑے ڈاکٹر کا نام
بولا پکڑ کے گهٹنوں کو از راہِ احترام
تها پیر جی کو رات سے سر درد مع زکام
سو چهوڑ کر ادهورا یہاں اپنا فیض عام
وه آپ کے مطب پہ گئے ہیں ابهی ابهی
ہوتا ہے اس طرح بهی جہاں میں کبهی کبهی
No comments:
Post a Comment