یہ دسمبر ہے
سنو ! میں جانتی ہوں یہ دسمبر ہے
وہاں سردی بہت ہوگی
اکیلے شام کو جب تم تھکے قدموں سے لوٹو گے
تو گھر میں کوئ بھی لڑکی
سلگتی مسکراہٹ سے
تمھاری اس تھکاوٹ کو
تمھارے کوٹ پر ٹھہری ہوئ بارش کی بوندوں کو
سمیٹے گی ،نہ جھاڑے گی
نہ تم سے کوٹ لے کر وہ کسی کرسی کے ہتھے پر
اسے لٹکا کے اپنے نرم ہاتھوں سے
چھوئے گی اس طرح جیسے تمھارا لمس پاتی ہو
تم آتشدان کے آگے سمٹ کر بیٹھ جاو گے
تو ایسا بھی نہیں ہوگا
تمھارے پاس وہ آکر
بہت ہی گرم کافی کا ذرا سا گھونٹ خود لے کر
وہ کافی تم کو دے کر، تم سے یہ پوچھے
"کہو کیا تھک گئے ہو تم ؟"
تم اپنی خالی آنکھوں سے
یوں اپنے سرد کمرے کو جو دیکھو گے تو سوچو گے
ٹھٹھر کر رہ گیا سب کچھ
تمھاری انگلیوں کی سرد پوروں پر
کسی رخسار کی نرمی
کسی کے ہونٹ کی گرمی
تمھیں بے ساختہ محسوس تو ہوگی
مگر پھر سرد موسم کی ہوا کا ایک ہی جھونکا
تمھیں بے حال کردے گا
تھکے ہارے ٹھٹھرتے سرد بستر پر
اکیلے لیٹ جاو گے
سیماغزل
3 comments:
بہت خوبصورت اور بہت اعلٰی 👌🏽
بہت سادہ اور پُر کشش انداز ہے۔۔
میری پسند کو پسند کرنے کا شکریہ 😊
Aala!
Post a Comment