February 11, 2018

نہیں نکلے۔ ۔۔۔

اذیت اپنی قسمت تھی اذیت سے نہیں نکلے
جدا ہو کر بھی ہم دونوں محبت سے نہیں نکلے..

انا کے دائرے میں تھے سو اک دوجےکو کھو بیٹھے
مگر پھر عمر بھر دونوں ملامت سے نہِیں نکلے ..

قدم چوکھٹ پر رکھتے ہی یہ بازو پھیل جاتے ہیں
محبت سے نکل آئے پر عادت سے نہیں نکلے ..

بہت ممکن تھا رک جاتے پکارا ہی نہیں تم نے
تیرے کوچے سے ہم اتنی عجلت سے نہیں نکلے ..

میرے جذبات بھی اب تو میرے بس میں نہیں رہتے
کئی آنسو تیری خاطر اجازت سے نہیں نکلے ..

4 comments:

Anonymous said...

Acha jee.........

Rida said...

Jee.....

Anonymous said...

phir kia faisla kia?

Anonymous said...

Chhorr dia? ....