February 26, 2018

جون ایلیا

مل رہی ہو بڑے تپاک کے ساتھ
مجھ کو یکسر بھلا چکی ہو کیا

یاد ہیں اب بھی اپنے خواب تمہیں
مجھ سے مل کر اداس بھی ہو کیا

بس مجھے یوں ہی اک خیال آیا
سوچتی ہو تو سوچتی ہو کیا

اب مری کوئی زندگی ہی نہیں
اب بھی تم میری زندگی ہو کیا

اب مییں سارے جہاں میں ہوں بدنام
اب بھی تم مجھ کو جانتی ہو کیا

کیا کہا عشق جاودانی ہے!
آخری بار مل رہی ہو کیا

میرے سب طنز بے اثر ہی رہے
تم بہت دور جا چکی ہو کیا

دل میں اب سوز انتظار نہیں
شمع امید بجھ گئی ہو کیا

جون ایلیا

1 comment:

Anonymous said...

Huh.....