November 6, 2010

ماں کی یاد میں۔۔۔

ہم جُگنوتھے، ہم تتلی تھے
ہم رنگ برنگے پنچھی تھے
کُچھ ماہ و سال کی جنت میں
ماں ہم دونوں بھی سانجھی تھے
میں چُھوٹی سی اک بچی تھی
تیری اُنگلی تھام کے چلتی تھی
تُو دور نظر سے ہوتی تھی
میں آنسو آنسو روتی تھی
اک خوابوں کا روشن بستہ
تُو روز مُجھے پہناتی تھی
جب ڈرتی تھی میں راتوں کو
تُو اپنے ساتھ سُلاتی تھی
ماںتُو نے کتنے برسوں تک
اک پُھول کو سینچا ہاتھوں سے
جیون کے گہرے بھیدوں کو
میں سمجھی تیری باتوں سے
میںتیرے ہاتھ کے تکیے پر
اب بھی رات کو سوتی ہوں
ماں میں چھوٹی سی اک بچی
تیری یاد میں اب بھی روتی ہوں

3 comments:

Thinking said...

hmm....what a beautiful post and what sensitivity it contains....

I am overwhelmed....will come back as you have so much nice posts to share....

Rida said...

thank you soo much for stoping by and for ur apreciation as well...ur comments would be welcomed either apreciating or criticizing :)...once again thanx.

Unknown said...

Awesome .....
bht khoobsorat :)