November 12, 2010

کچھ نہ پائے۔۔۔

بہار کیا،اب خزاں بھی مجھ کو گلے لگائے
تو کُچھ نہ پائے
میں برگِ صحرا ھوں
یوں بھی مجھ کو ہوا اُڑائے
تو کچھ نہ پائے
میںپستیوں میں بھی خوش بڑا ھوں
زمیں کے ملبوس میں جُڑا ھوں
مثلِ نقشِ قدم پڑا ھوں
کوئی مٹائے تو کچھ نہ پائے
تمام رسمیں ہی توڑ دی ہیں
کہ میں نے آنکھیں ہی پھوڑ دی ہیں
زمانہ اب مجھ کو
آئنہ بھی میرا دکھائے
تو کچھ نہ پائے
عجیب خواہش ہے میرے دل میں
کبھی تو میری صدا کو سُن کر
نظر جُھکائے تو خوف کھائے
نظر اُٹھائے تو کچھ نہ پائے
میں اپنی بے مائیگی چُھپا کر
کواڑ اپنے کُھلے رکھوں گا
کہ میرے گھر میں اُداس موسم کی شام آئے
تو کچھ نہ پائے
اُسے گنوا کر
پھر اُس کو پانے کا شوق دل میں
تو یوں ہے مُحسن
کہ جیسے پانی پہ دائرہ سا
کوئی بنائے
تو کچھ نہ پائے۔۔۔

4 comments:

Anonymous said...

aaj kal aisay he halaat hain!!

Rida said...

:) kis k? :)

Anonymous said...

merey ....................

Rida said...

well its good to know that im not alone in the world....:)