کاش ہم کھل کے زندگی کرتے ......
کاش ہم کھُل کے زندگی کرتے
عمر گزری ہے خود کشی کرتے
بجلیاں اِس طرف نہیں آئیں
ورنہ ہم گھر میں روشنی کرتے
کون دشمن تیری طرح کا تھا
اور ہم کس سے دوستی کرتے
بجھ گئے کتنے چاند سے چہرے
دل کے صحرا میں چاندنی کرتے
عشق اُجرت طلب نہ تھا ورنہ
ہم تیرے دَر پہ نوکری کرتے
اِس تمنا میں ہو گئے رُسوا
ہم بھی جی بھر کے عاشقی کرتے
حُسن اُس کا نہ کھُل سکا محسن
تھک گئے لوگ شاعری کرتے
No comments:
Post a Comment