September 19, 2017

وہ نہیں رہا۔ ۔۔

وہ جو خوشبوؤں کی فصیل تھی مرے چارسو، وہ نہیں رہی
مرے چارسو، وہ جو روشنی کا حصار تھا وہ نہیں رہا

وہ جو رنگ و بو کا شکار تھا، وہ جو گل رخوں پہ نثار تھا
وہ جو مبتلائے بہار تھا، دل زار تھا، وہ نہیں رہا

غم جسم و جاں ، غم دوستاں ، غم رفتگاں بھی بجا مگر
وہ جو غم کدے کا نکھار تھا، غم یار تھا، وہ نہیں رہا

وہی جلوہ گاہ جمال ہے ، وہی رسم و راہ جنوں مگر
سر عاشقاں کا جو بانکپن سردار تھا، وہ نہیں رہا

وہ کرم رہا نہ ستم رہا، نہ خوشی رہی نہ وہ غم رہا
جو عنایتوں کا، شکایتوں کا شمار تھا، وہ نہیں رہا

2 comments:

Anonymous said...


wo naar bhi aakhir pachhtaayi , kis kaam ka aisa pachhtaana...
iss basti ke ik koochey mein , ik Insha Naam ka deewaana....

Rida said...

😊