اشک آنکھوں میں چھپاتے تھک جاتا ہوں
بوجھ پانی کا اٹھاتے تھک جاتا ہوں
برف ایسی کہ پگھلتی نہیں پانی بن کر
پیاس ایسی کہ بجھاتے ہوۓ تھک جاتا ہوں
اچھی لگتی نہیں اس درجۂ شناسائی
ہاتھ ہاتھوں سے ملاتے تھک جاتا ہوں
غمگساری بھی عجب کار محبت ہے کہ میں
رونے والوں کو ہنساتے تھک جاتا ہوں
اتنی قبریں نہ بناؤ میرے اندر. محسن
میں چراغوں کو جلاتے ہوۓ تھک جاتا ہوں
محسن نقوی
7 comments:
Whats up Babu Mashaiee........
kee dukh...........
Kiya matlab?
احساس نہیں تھا کہ تنہا ہوں میں آج کل
تُونےسوال چھیڑ کر اچھا نہیں کیا۔۔۔
.مُرشد
مرشد؟
not specific "مرشد" meaning neither poet.
Ok ☺
No problem
Post a Comment