December 14, 2010

اگر کبھی میری یاد آئے۔۔۔

اگر کبھی میری یاد آئے
تو چاند راتوں کی نرم دلگیر روشنی میں
کسی ستارے کو دیکھ لینا
اگر وہ نخلِ فلک سے اُڑ کر
تمہارے قدموں میں آ گِرے تو
یہ جان لینا
وہ اِستعارہ تھا میرے دل کا
اگر نہ آئے۔۔
مگر یہ مُمکن ہی کس طرح ہے
کہ تم کسی پر نگاہ ڈالو
تو اُس کی دیوارِ جاں نہ ٹُوٹے
وہ اپنی ہستی نہ بُھول جائے
اگر کبھی میری یاد آئے
گُریز کرتی ہوا کی لہروں پہ ہاتھ رکھنا
میں خشبوؤں میں تمہیں ملوں گا
مجھے گلابوں کی پتیوں میں تلاش کرنا
میں اوس قطروں کے آئنوں میںتمہیں ملوں گا
اگر ستاروں میں اوس قطروں میں خشبوؤں میں
نہ پاؤ مجھ کو
تو اپنے قدموں میں دیکھ لینا
میں گرد ہوتی مُسافتوں میں تمہیں ملوں کا
کہیں پہ روشن چراغ دیکھو تو جان لینا
کہ ہر پتنگے کے ساتھ میں بھی سُلگ چُکا ہوں
تم اپنے ہاتھوں سے اِن پتنگوں کی خاک
دریا میں ڈال دینا
میں خاک بن کر سمندروں میں سفر کروں گا
کسی نہ دیکھے ہوئے جزیرے پہ رُک کے
تم کو صدائیں دوں گا
سمندروں کے سفر پہ نکلو
تو اُس جزیرے پہ بھی اُترنا۔۔۔۔

4 comments:

Anonymous said...

Bohat Bohat Bohat Khoob ... sirf 3 lines he parhi thi k i started getting chills ....
Amazing!!

Rida said...

:) I'm glad u like it...amjad Islam amjad is my all times fav...he has the ability to make ur heart tremble...

Rida said...

:)i have told u earlier that my expressions r not that perfect....this piece is one of the master piece of ever best poet Amjad Islam Amjad...still a long long way to get there :)

mystic said...

So please put poet's name...so we know....