May 14, 2011

YE TAY HOA THA.....

محبتوں میں ہر ایک لمحہ وصال کا ہوگا ، یہ طے ہوا تھا

بچھڑ کے بھی ایک دوسرے کا خیال ہوگا ، یہ طے ہوا تھا



یہ کیا کہ سانسیں اُکھڑ گئی ہیں سفر کے آغاز سے ہی یارو

کوئی بھی تھک کر نہ راستے میں نڈھال ہوگا، یہ طے ہوا تھا



وہی ہوا نا بدلتے موسم میں تم نے ہم کو بُھلا دیا ہے

کوئی بھی رُت ہو نہ چاہتوں کو زوال ہوگا، یہ طے ہوا تھا



جُدا ہوئے ہیں تو کیا ہوا کہ یہی تو دستورِ زندگی ہے

جُدائیوں میں نہ قربتوں کا ملال ہوگا ، یہ طے ہوا تھا



اگر دوبارہ ملے تو گزرے دنوں کی باتیں نہ ہم کریں گے

دِلوں میں رنجش نہ لب پہ کوئی سوال ہو گا، یہ طے ہوا تھا



چلو کہ اب ساری کشتیوں کو جلا دیں گمنام ساحلوں پر

کہ اب یہاں سے نہ واپسی کا سوال ہوگا، یہ طے ہوا تھا

No comments: