May 14, 2014

hawaa ko likhna jo aa gaya hay....


ھوا کو لکھنا جو آ گیا ہے
اب اسکی مرضی کہ وہ خزاں کو بہار لکھ دے
بہار کو انتظار لکھ دے
سفر کی خوائش کو وہموں کے عذاب سے ہمکنار لکھ دے
وفا کے راستوں پہ چلنے والوں کی قسمتوں میں غبار لکھ دے
ھوا کو لکھنا جو آ گیا ہے
اب اسکی مرضی
کہ وصل موسم میں ہجر کو حصہ دار لکھ دے
محبتوں میں گزارنے والی رتوں کو نہ پائیدار لکھ دے
شجر کو کم سایہ دار لکھ دے
ھوا کو لکھنا جو آ گیا ہے
اب اسکی مرضی
ک وہ ہمارے دئیے بھجا کر
شبوں کو بے اختیار کر کے سحر کو بے اعتبار لکھ دے
ھوا کو لکھنا سکھانے والو!
ھوا کو لکھنا جو آ گیا ہے

نوشی گیلانی

No comments: