June 8, 2017

مگر تمہیں کیا۔۔۔

مگر تمہیں کیا

میں آڑھے ترچھے خیال سوچوں
کہ بے ارادہ ...........کتاب لکھوں
کوئی......... شناسا غزل تراشوں
... کہ اجنبی انتساب .............لکھوں
گنوا دوں اک عمر کے زمانے ...!
کہ ایک........ پل کا حساب لکھوں
میری طبیعت پہ منحصر...... ہے
... میں جس طرح کا ...نصاب لکھوں
یہ میرے اپنے مزاج....... پر ہے
عذاب سوچوں .....ثواب .....لکھوں

طویل تر ہے ........سفر تمہیں کیا ؟
میں جی رہا ہوں ...مگر تمہیں کیا ؟

مگر تمہیں کیا .....کہ تم تو کب سے
میرے........... ارادے گنوا چکے ہو
جلا کے سارے حروف ..........اپنے
میری ..........دعائیں بجھا چکے ہو
میں رات اوڑھوں ....کہ صبح پہنوں
تم اپنی رسمیں اٹھا ........چکے ہو
سنا ہے.....سب کچھہ بھلا چکے ہو

تو اب میرے دل پہ ...... جبر کیسا ؟
یہ دل...... تو حد سے گزر چکا ہے
گزر چکا ہے ..........مگر تمہیں کیا ؟
خزاں کا..........موسم گزر چکا ہے
ٹھہر ........... چکا ہے مگر تمہیں کیا ؟

مگر تمہیں کیا .........کہ اس خزاں میں
میں جس طرح کے ..بھی خواب لکھوں

10 comments:

Anonymous said...

main bhi bohat ajeeb hoon, itna ajeeb hoon kay bas..............Khud ko tabah ker lia, aur malal bhi nahien !!!!!!

Rida said...

بہت خوبصورت۔۔۔بعض اوقات اپنی کچھ بے وجہ حرکتوں کا واقعی کوئی ملال نہیں ہوتا
غم نہیں ہے ہمیں ملال نہیں
حال یہ ہے کہ کوئی حال نہیں

Anonymous said...

Auron ka hath thamo, unhain raasta dikhayo.................................Main bhool jayo"n apna hi ghar, tumhain is sey kia !!!!!!!!!!

Rida said...
This comment has been removed by the author.
Anonymous said...

Tum jab ayo gi tu khoya howa pao gi mujhay..............
Meri tenhai main khawabon key siwa kuch bhi nahien !!!!!

Rida said...

خواب ہوتے ہیں دیکھنے کے لیے
ان میں جا کر مگر رہا نہ کرو

Anonymous said...

Raaat khaali hi rahay gi, merey chaaron janib...........Aur yeh kamra tere khawab sey bhar jaye ga !!!!!!!!

Rida said...

مانا کہ سب کے سامنے ملنے سے ہے حجاب
لیکن وہ خواب میں بھی نہ آئیں تو کیا کریں

Unknown said...

شاعر کون ہے ؟

Rida said...

محسن نقوی