ہم اتنے پریشاں تھے کہ حالِِِ دلِ سوزاں
ان کو بھی سنایا کہ جو غم خوار نہیں تھے
Na Zmeen Hay Meri Qraar Gah, Na Falak Hay Manzil-e-Jazb-e-Dil....Bari Dair Say Hay Safar Mera, Teri Yaad Say Teri Yaad Tak
December 27, 2018
October 10, 2018
آخری ملاقات
جب اتارا لحد میں کہا کان مٰیں
اب ہماری گلی میں نہ آنا کبھی
روز محشر ہی امجد ملیں گے تمہیں
حشر تک اب یہ لب نہ ہلانا کبھی
یہ سخن سن کے وہ چپ کا چپ رہ گیا
ایک جملہ بھی اس سے ادا نہ ہوا
اک مسافر تھا کچھ دیر ٹھہرا یہاں
اپنی منزل کو آخر روانہ ہوا
بات کل کی ہے محسوس ہوتا ہے یوں
جیسے بچھڑے ہوئے اک زمانہ ہوا
اب ہماری گلی میں نہ آنا کبھی
روز محشر ہی امجد ملیں گے تمہیں
حشر تک اب یہ لب نہ ہلانا کبھی
یہ سخن سن کے وہ چپ کا چپ رہ گیا
ایک جملہ بھی اس سے ادا نہ ہوا
اک مسافر تھا کچھ دیر ٹھہرا یہاں
اپنی منزل کو آخر روانہ ہوا
بات کل کی ہے محسوس ہوتا ہے یوں
جیسے بچھڑے ہوئے اک زمانہ ہوا
August 29, 2018
ملال۔۔۔
وہ شرارتیں وہی شوخیاں میرے عہدِ طفل کے قہقہے
کہیں کھو گئے میرے رات دن اسی بات کا تو ملال ہے ۔۔
کہیں کھو گئے میرے رات دن اسی بات کا تو ملال ہے ۔۔
July 9, 2018
June 28, 2018
پتھر
احمد ندیم قاسمی
ریت سے بت نہ بنا اے مرے اچھے فن کار
ایک لمحے کو ٹھہر میں تجھے پتھر لا دوں
میں ترے سامنے انبار لگا دوں لیکن
کون سے رنگ کا پتھر ترے کام آئے گا
سرخ پتھر جسے دل کہتی ہے بے دل دنیا
یا وہ پتھرائی ہوئی آنکھ کا نیلا پتھر
جس میں صدیوں کے تحیر کے پڑے ہوں ڈورے
کیا تجھے روح کے پتھر کی ضرورت ہوگی
جس پہ حق بات بھی پتھر کی طرح گرتی ہے
اک وہ پتھر ہے جو کہلاتا ہے تہذیب سفید
اس کے مرمر میں سیہ خون جھلک جاتا ہے
ایک انصاف کا پتھر بھی تو ہوتا ہے مگر
ہاتھ میں تیشۂ زر ہو تو وہ ہاتھ آتا ہے
جتنے معیار ہیں اس دور کے سب پتھر ہیں
جتنی اقدار ہیں اس دور کی سب پتھر ہیں
سبزہ و گل بھی ہوا اور فضا بھی پتھر
میرا الہام ترا ذہن رسا بھی پتھر
اس زمانے میں تو ہر فن کا نشاں پتھر ہے
ہاتھ پتھر ہیں ترے میری زباں پتھر ہے
ریت سے بت نہ بنا اے مرے اچھے فن کار
June 20, 2018
کہا۔ ۔۔
کہا: تخلیق فن؟ بولے: بہت دُشوار تو ہو گی
کہا: مخلُوق؟ بولے: باعثِ آزار تو ہو گی
کہا: ہم کیا کریں اِس عہد ِناپُرساں میں، کچھ کہیے
وہ بولے: کوئی آخر صُورت ِاظہار تو ہو گی
کہا: ہم اپنی مرضی سے سفر بھی کر نہیں سکتے
وہ بولے: ہر قدم پر اِک نئی دیوار تو ہو گی
کہا: آنکھیں نہیں! اِس غم میں بینائی بھی جاتی ہے
وہ بولے: ہجر کی شب ہے ، ذرا دُشوار تو ہو گی
کہا: جلتا ہے دل، بولے: اِسے جلنے دیا جائے
اندھیرے میں کِسی کو روشنی درکار تو ہو گی
کہا: یہ کوچہ گردی اور کتنی دیر تک آخر؟
وہ بولے: عشق میں مٹی تمہاری خوار تو ہو گی
~اعتبار ساجد
کہا: مخلُوق؟ بولے: باعثِ آزار تو ہو گی
کہا: ہم کیا کریں اِس عہد ِناپُرساں میں، کچھ کہیے
وہ بولے: کوئی آخر صُورت ِاظہار تو ہو گی
کہا: ہم اپنی مرضی سے سفر بھی کر نہیں سکتے
وہ بولے: ہر قدم پر اِک نئی دیوار تو ہو گی
کہا: آنکھیں نہیں! اِس غم میں بینائی بھی جاتی ہے
وہ بولے: ہجر کی شب ہے ، ذرا دُشوار تو ہو گی
کہا: جلتا ہے دل، بولے: اِسے جلنے دیا جائے
اندھیرے میں کِسی کو روشنی درکار تو ہو گی
کہا: یہ کوچہ گردی اور کتنی دیر تک آخر؟
وہ بولے: عشق میں مٹی تمہاری خوار تو ہو گی
~اعتبار ساجد
June 4, 2018
June 2, 2018
May 5, 2018
قطعہ
اسے جاتے ہوئے دیکھا ہی کیوں تھا
وہ منظر آنکھ میں پتھرا گیا نا ؟
کہا تھا ہجر پلکوں سے نہ چُننا
اماوس آنکھ میں ٹھہرا گیا نا ؟
وہ منظر آنکھ میں پتھرا گیا نا ؟
کہا تھا ہجر پلکوں سے نہ چُننا
اماوس آنکھ میں ٹھہرا گیا نا ؟
April 7, 2018
ایک اور چائے۔۔۔
چائے۔۔۔
لمس کی آنچ پہ جذبوں نے اُبالی چائے
عشق پِیتا ہے کڑک چاہتوں والی چائے
کیتلی ہجر کی تھی , غم کی بنا لی چائے
وصل کی پی نہ سکے ,ایک پیالی چائے
میرے دالان کا منظر کبھی دیکھو آ کر
درد میں ڈوبی ہوئی شام ,سوالی چائے
ہم نے مشروب سبھی مضر ِ صحت ترک کئے
ایک چھوڑی نہ گئی ہم سے یہ سالی , چائے
یہ پہیلی کوئی بُوجھے تو کہ اُس نے کیونکر
اپنے کپ سے مرے کپ میں بھلا ڈالی , چائے
میں یہی سوچ رہا تھا کہ اجازت چاہوں
اُس نے پھر اپنے ملازم سے منگالی چائے
اس سے ملتا ہے محبت کے ملنگوں کو سکوں
دل کے دربار پہ چلتی ہے دھمالی چائے
رنجشیں بھول کے بیٹھیں کہیں مل کر دونوں
اپنے ہاتھوں سے پِلا خیر سگالی ,چائے
عشق بھی رنگ بدل لیتا ہے جان ِ حسن !
ٹھنڈی ہو جائے تو پڑ جاتی ہے کالی, چائے
لمس کی آنچ پہ جذبوں نے اُبالی چائے
عشق پِیتا ہے کڑک چاہتوں والی چائے
کیتلی ہجر کی تھی , غم کی بنا لی چائے
وصل کی پی نہ سکے ,ایک پیالی چائے
میرے دالان کا منظر کبھی دیکھو آ کر
درد میں ڈوبی ہوئی شام ,سوالی چائے
ہم نے مشروب سبھی مضر ِ صحت ترک کئے
ایک چھوڑی نہ گئی ہم سے یہ سالی , چائے
یہ پہیلی کوئی بُوجھے تو کہ اُس نے کیونکر
اپنے کپ سے مرے کپ میں بھلا ڈالی , چائے
میں یہی سوچ رہا تھا کہ اجازت چاہوں
اُس نے پھر اپنے ملازم سے منگالی چائے
اس سے ملتا ہے محبت کے ملنگوں کو سکوں
دل کے دربار پہ چلتی ہے دھمالی چائے
رنجشیں بھول کے بیٹھیں کہیں مل کر دونوں
اپنے ہاتھوں سے پِلا خیر سگالی ,چائے
عشق بھی رنگ بدل لیتا ہے جان ِ حسن !
ٹھنڈی ہو جائے تو پڑ جاتی ہے کالی, چائے
March 31, 2018
ڈھونڈنا
کبھی اِس نگر تجھے دیکھنا،کبھی اُس نگر تجھے ڈھونڈنا
کبھی رات بھر تجھے سوچنا، کبھی رات بھر تجھے ڈھونڈنا
مجھے جا بجا تری جسُتجُو، تجھے ڈھونڈتا ہوں میں کوُبکو
کہاں کھل سکا ترے رو بُرو ،مرا اِس قدر تجھے ڈھونڈنا
مرا خواب تھا کہ خیال تھا، وہ عروج تھا کہ زوال تھا
کبھی عرش پر تجھے دیکھنا ،کبھی فرش پر تجھے ڈھونڈنا
یہاں ہر کسی سے ہی بیر ہے ،ترا شہر قریہء غیر ہے
یہاں سہل بھی تو نہں کوئی ،مرے بے خبر تجھے ڈھونڈنا
تری یاد آئی تو رو دیا ، جو توُ مل گیا تجھے کھو دیا
میرے سلسلے بھی عجیب ہیں ، تجھے چھوڑ کر تجھے ڈھونڈنا
یہ مری غزل کا کمال ہے کہ تری نظر کا جمال ہے
تجھے شعر شعر میں سوچنا، سر بام ودر تجھے ڈھونڈنا
- تابش کمال
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
کبھی رات بھر تجھے سوچنا، کبھی رات بھر تجھے ڈھونڈنا
مجھے جا بجا تری جسُتجُو، تجھے ڈھونڈتا ہوں میں کوُبکو
کہاں کھل سکا ترے رو بُرو ،مرا اِس قدر تجھے ڈھونڈنا
مرا خواب تھا کہ خیال تھا، وہ عروج تھا کہ زوال تھا
کبھی عرش پر تجھے دیکھنا ،کبھی فرش پر تجھے ڈھونڈنا
یہاں ہر کسی سے ہی بیر ہے ،ترا شہر قریہء غیر ہے
یہاں سہل بھی تو نہں کوئی ،مرے بے خبر تجھے ڈھونڈنا
تری یاد آئی تو رو دیا ، جو توُ مل گیا تجھے کھو دیا
میرے سلسلے بھی عجیب ہیں ، تجھے چھوڑ کر تجھے ڈھونڈنا
یہ مری غزل کا کمال ہے کہ تری نظر کا جمال ہے
تجھے شعر شعر میں سوچنا، سر بام ودر تجھے ڈھونڈنا
- تابش کمال
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
March 27, 2018
March 22, 2018
ایک اور انتخاب
یہی ھے نا ! تمہاری بے دھیانی سے گریزاں ھیں
کہ اب تو ھم بھی اپنی رایٔیگانی سے گریزاں ھیں
تجھے بس ایک پل کو دیکھنا تھا بات کرنا تھی
مگر اب تیرے لہجے کی گرانی سے گریزاں ھیں
تمہارے نام پر جلتا دیا بجھنے نہیں د یتے
مگر دِل پر تمہا ری حکمرانی سے گریزاں ھیں
فریبِ گفتگو نے دیر تک محصور رکھا ھے
مگر اب ھم فضاۓ خوش گمانی سے گریزاں ھیں
عذابِ تشنگی نے جسم و جاں کو ریت کر ڈالا
لبِ دریا کھڑے ھیں اور پانی سے گریزاں ھیں
تجھے تسخیر کرنا تھا کسی دلدار ساعت میں
مگریوں ھے کہ اب سا ری کہا نی سے گریزاں ھیں
کبھی شاخِ بدن پر روشنی کی آیٔتیں اتریں
کبھی یہ رتجگے اس مہربانی سے گریزاں ھیں
نوشی گیلانی
کہ اب تو ھم بھی اپنی رایٔیگانی سے گریزاں ھیں
تجھے بس ایک پل کو دیکھنا تھا بات کرنا تھی
مگر اب تیرے لہجے کی گرانی سے گریزاں ھیں
تمہارے نام پر جلتا دیا بجھنے نہیں د یتے
مگر دِل پر تمہا ری حکمرانی سے گریزاں ھیں
فریبِ گفتگو نے دیر تک محصور رکھا ھے
مگر اب ھم فضاۓ خوش گمانی سے گریزاں ھیں
عذابِ تشنگی نے جسم و جاں کو ریت کر ڈالا
لبِ دریا کھڑے ھیں اور پانی سے گریزاں ھیں
تجھے تسخیر کرنا تھا کسی دلدار ساعت میں
مگریوں ھے کہ اب سا ری کہا نی سے گریزاں ھیں
کبھی شاخِ بدن پر روشنی کی آیٔتیں اتریں
کبھی یہ رتجگے اس مہربانی سے گریزاں ھیں
نوشی گیلانی
March 8, 2018
Baitho...by ( Insha )
Faqeer bann k tum un k dar pay, hazar dhouni rama k baitho
Jabee'n k likhay ka kya kro ge, jabee'n ka likha mita k dekho
Ae un ki mehfil main aanay walo, ae sood o sauda batanay walo
Jo unki mehfil main aa k baitho, to saari duniya bhula k baitho
Bht jatatay ho chah ham se, magar kro ge nibah ham se?
Zara milao nigah ham se, hamaray pehlu main aa k baitho
Junoo'n purana hai aashiqou'n ka, jo ik bahana hai aashiqou'n ka
So ik thikana hai aashiqou'n ka, huzoor jngal main ja k baitho
Hamen dikhao ye zard chehra, liye we wehshatt ki gard chehra
Rahay ga tsveer e dard chehra, jo roug aisay laga k baitho
Janab e insha, ye aashiqi hai, janab e insha, ye zindagi hai
Janab e insha, jo hai, yehi hai, na iss se daman chura k bhaitho
Jabee'n k likhay ka kya kro ge, jabee'n ka likha mita k dekho
Ae un ki mehfil main aanay walo, ae sood o sauda batanay walo
Jo unki mehfil main aa k baitho, to saari duniya bhula k baitho
Bht jatatay ho chah ham se, magar kro ge nibah ham se?
Zara milao nigah ham se, hamaray pehlu main aa k baitho
Junoo'n purana hai aashiqou'n ka, jo ik bahana hai aashiqou'n ka
So ik thikana hai aashiqou'n ka, huzoor jngal main ja k baitho
Hamen dikhao ye zard chehra, liye we wehshatt ki gard chehra
Rahay ga tsveer e dard chehra, jo roug aisay laga k baitho
Janab e insha, ye aashiqi hai, janab e insha, ye zindagi hai
Janab e insha, jo hai, yehi hai, na iss se daman chura k bhaitho
February 26, 2018
جون ایلیا
مل رہی ہو بڑے تپاک کے ساتھ
مجھ کو یکسر بھلا چکی ہو کیا
یاد ہیں اب بھی اپنے خواب تمہیں
مجھ سے مل کر اداس بھی ہو کیا
بس مجھے یوں ہی اک خیال آیا
سوچتی ہو تو سوچتی ہو کیا
اب مری کوئی زندگی ہی نہیں
اب بھی تم میری زندگی ہو کیا
اب مییں سارے جہاں میں ہوں بدنام
اب بھی تم مجھ کو جانتی ہو کیا
کیا کہا عشق جاودانی ہے!
آخری بار مل رہی ہو کیا
میرے سب طنز بے اثر ہی رہے
تم بہت دور جا چکی ہو کیا
دل میں اب سوز انتظار نہیں
شمع امید بجھ گئی ہو کیا
جون ایلیا
مجھ کو یکسر بھلا چکی ہو کیا
یاد ہیں اب بھی اپنے خواب تمہیں
مجھ سے مل کر اداس بھی ہو کیا
بس مجھے یوں ہی اک خیال آیا
سوچتی ہو تو سوچتی ہو کیا
اب مری کوئی زندگی ہی نہیں
اب بھی تم میری زندگی ہو کیا
اب مییں سارے جہاں میں ہوں بدنام
اب بھی تم مجھ کو جانتی ہو کیا
کیا کہا عشق جاودانی ہے!
آخری بار مل رہی ہو کیا
میرے سب طنز بے اثر ہی رہے
تم بہت دور جا چکی ہو کیا
دل میں اب سوز انتظار نہیں
شمع امید بجھ گئی ہو کیا
جون ایلیا
February 21, 2018
میرا وقت۔ ۔۔
ﻣﯿﺮﮮ ﭘﭽﯿﺲ ﺑﺮﺱ ... تیس برس
ﮐﮩﺎﮞ ﮐﮯ ﮨﻮﺋﮯ ﮨﯿﮟ؟ ﮐﮩﺎﮞ ﮔﺌﮯ؟
ﮐﻦ ﯾﺎﺭﻭﮞ ﻣﯿﮟ ﺗﻘﺴﯿﻢ ﮨﻮﺋﮯ
ﮐﺲ ﮐﮭﺎﺗﮯ ﻣﯿﮟ ﺍﻧﮩﯿﮟ ﺩﺭﺝ ﮐﺮﻭﮞ؟
ﻣﯿﺮﮮ ﭘﭽﯿﺲ ﺑﺮﺱ ... تیس برس
ﻣﯿﺮﯼ ﺁﺩﮬﯽ ﻋﻤﺮ ﮐﺎ ﺳﺮﻣﺎﯾﮧ
ﻭﮦ ﮐﻦ ﺁﻧﮑﮭﻮﮞ ﭘﺮ ﺻﺮﻑ ﮨﻮﺍ؟
ﻭﮦ ﮐﻦ ﭼﮩﺮﻭﮞ ﻧﮯ ﺧﺮﭺ ﮐﯿﺎ؟
ﻭﮦ ﮐﻦ ﮨﺎﺗﮭﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﭼﻼ ﮔﯿﺎ؟
ﻭﮦ ﮐﻦ ﻗﺪﻣﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﮈﮬﯿﺮ ﮨﻮﺍ؟
ﻭﮦ ﮐﻦ ﺳﻔﺮﻭﮞ ﻣﯿﮟ ﻟﭩﻮﺍﯾﺎ؟
ﻣﯿﮟ ﮐﻦ ﺭﺳﺘﻮﮞ ﮐﯽ ﻧﺬﺭ ﮨﻮﺍ؟
ﻣﯿﮟ ﮐﮩﺎﮞ ﮔﯿﺎ ؟ ﻣﯿﮟ ﮐﮩﺎﮞ ﺭﮨﺎ؟
ﻣﺠﮭﮯ ﮐﭽﮫ ﺑﮭﯽ ﯾﺎﺩ ﻧﮩﯿﮟ ﭘﮍﺗﺎ
ﻣﺠﮭﮯ ﻣﯿﮟ ﺑﮭﯽ ﯾﺎﺩ ﻧﮩﯿﮟ ﭘﮍﺗﺎ
ﻣﯿﮟ پچیس ﺑﺮﺱ ﮐﮯ ﺟﺴﻢ ﻣﯿﮟ ﺗﮭﺎ
ﭘﭽﯿﺲ ﺑﺮﺱ ﮐﯽ ﻧﯿﻨﺪ ﻣﯿﮟ ﺗﮭﺎ
ﺍﺏ ﺁﻧﮑﮫ ﮐﮭﻠﯽ ﺗﻮ ﺳﻮﭼﺘﺎ ﮨﻮﮞ
ﮐﺲ ﺑﻮﮌﮬﮯ ﺟﺴﻢ ﻣﯿﮟ ﺟﺎﮔﺎ ﮨﻮﮞ؟
ﮐﮩﺎﮞ ﺍﭘﻨﯽ ﺗﮭﮑﻦ ﺍﺗﺎﺭﯼ ﮨﮯ؟
ﮐﺲ ﺧﻮﺍﺏ ﻧﮯ ﻣﺠﮫ ﮐﻮ ﺑﺴﺮ ﮐﯿﺎ
ﮐﮩﺎﮞ ﺁﺩﮬﯽ ﻋﻤﺮ ﮔﺰﺍﺭﯼ ﮨﮯ
ﻣﯿﮟ ﮐﯿﺴﮯ ﻟﮕﺎﺅﮞ ﺍﻧﺪﺍﺯﮦ؟
ﻣﯿﮟ ﮐﮩﺎﮞ ﺩﮬﮍﻭﮞ ﯾﮧ ﺁﻭﺍﺯﮦ؟
ﭘﭽﯿﺲ ﺑﺮﺱ ﮐﯽ ﺩﺳﺘﮏ ﮨﮯ
ﭘﭽﺎﺱ ﺑﺮﺱ ﮐﺎ ﺩﺭﻭﺍﺯﮦ
ﻣﯿﮟ ﺳﻮﭺ ﺳﻮﭺ ﮐﮯ ﮨﺎﺭ ﮔﯿﺎ
ﻣﯿﮟ ﮐﯿﺴﮯ ﻭﻗﺖ ﮐﮯ ﭘﺎﺭ ﮔﯿﺎ
ﺍﺱ ﭘﺎﺭ ﺳﮯ ﻣﮍ ﮐﺮ ﺩﯾﮑﮭﺎ ﺗﻮ
ﻣﻌﻠﻮﻡ ﭘﮍﺍ ﺍﻭﺭ ﻣﺠﮫ ﭘﮧ ﮐﮭﻼ
ﻣﯿﮟ ﺁﭖ ﮨﯽ ﺍﭘﻨﯽ ﺩﺳﺘﮏ ﺗﮭﺎ
ﻣﯿﮟ ﺁﭖ ﮨﯽ ﺍﭘﻨﺎ ﺩﺭﻭﺍﺯﮦ۔۔۔۔
ﮐﮩﺎﮞ ﮐﮯ ﮨﻮﺋﮯ ﮨﯿﮟ؟ ﮐﮩﺎﮞ ﮔﺌﮯ؟
ﮐﻦ ﯾﺎﺭﻭﮞ ﻣﯿﮟ ﺗﻘﺴﯿﻢ ﮨﻮﺋﮯ
ﮐﺲ ﮐﮭﺎﺗﮯ ﻣﯿﮟ ﺍﻧﮩﯿﮟ ﺩﺭﺝ ﮐﺮﻭﮞ؟
ﻣﯿﺮﮮ ﭘﭽﯿﺲ ﺑﺮﺱ ... تیس برس
ﻣﯿﺮﯼ ﺁﺩﮬﯽ ﻋﻤﺮ ﮐﺎ ﺳﺮﻣﺎﯾﮧ
ﻭﮦ ﮐﻦ ﺁﻧﮑﮭﻮﮞ ﭘﺮ ﺻﺮﻑ ﮨﻮﺍ؟
ﻭﮦ ﮐﻦ ﭼﮩﺮﻭﮞ ﻧﮯ ﺧﺮﭺ ﮐﯿﺎ؟
ﻭﮦ ﮐﻦ ﮨﺎﺗﮭﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﭼﻼ ﮔﯿﺎ؟
ﻭﮦ ﮐﻦ ﻗﺪﻣﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﮈﮬﯿﺮ ﮨﻮﺍ؟
ﻭﮦ ﮐﻦ ﺳﻔﺮﻭﮞ ﻣﯿﮟ ﻟﭩﻮﺍﯾﺎ؟
ﻣﯿﮟ ﮐﻦ ﺭﺳﺘﻮﮞ ﮐﯽ ﻧﺬﺭ ﮨﻮﺍ؟
ﻣﯿﮟ ﮐﮩﺎﮞ ﮔﯿﺎ ؟ ﻣﯿﮟ ﮐﮩﺎﮞ ﺭﮨﺎ؟
ﻣﺠﮭﮯ ﮐﭽﮫ ﺑﮭﯽ ﯾﺎﺩ ﻧﮩﯿﮟ ﭘﮍﺗﺎ
ﻣﺠﮭﮯ ﻣﯿﮟ ﺑﮭﯽ ﯾﺎﺩ ﻧﮩﯿﮟ ﭘﮍﺗﺎ
ﻣﯿﮟ پچیس ﺑﺮﺱ ﮐﮯ ﺟﺴﻢ ﻣﯿﮟ ﺗﮭﺎ
ﭘﭽﯿﺲ ﺑﺮﺱ ﮐﯽ ﻧﯿﻨﺪ ﻣﯿﮟ ﺗﮭﺎ
ﺍﺏ ﺁﻧﮑﮫ ﮐﮭﻠﯽ ﺗﻮ ﺳﻮﭼﺘﺎ ﮨﻮﮞ
ﮐﺲ ﺑﻮﮌﮬﮯ ﺟﺴﻢ ﻣﯿﮟ ﺟﺎﮔﺎ ﮨﻮﮞ؟
ﮐﮩﺎﮞ ﺍﭘﻨﯽ ﺗﮭﮑﻦ ﺍﺗﺎﺭﯼ ﮨﮯ؟
ﮐﺲ ﺧﻮﺍﺏ ﻧﮯ ﻣﺠﮫ ﮐﻮ ﺑﺴﺮ ﮐﯿﺎ
ﮐﮩﺎﮞ ﺁﺩﮬﯽ ﻋﻤﺮ ﮔﺰﺍﺭﯼ ﮨﮯ
ﻣﯿﮟ ﮐﯿﺴﮯ ﻟﮕﺎﺅﮞ ﺍﻧﺪﺍﺯﮦ؟
ﻣﯿﮟ ﮐﮩﺎﮞ ﺩﮬﮍﻭﮞ ﯾﮧ ﺁﻭﺍﺯﮦ؟
ﭘﭽﯿﺲ ﺑﺮﺱ ﮐﯽ ﺩﺳﺘﮏ ﮨﮯ
ﭘﭽﺎﺱ ﺑﺮﺱ ﮐﺎ ﺩﺭﻭﺍﺯﮦ
ﻣﯿﮟ ﺳﻮﭺ ﺳﻮﭺ ﮐﮯ ﮨﺎﺭ ﮔﯿﺎ
ﻣﯿﮟ ﮐﯿﺴﮯ ﻭﻗﺖ ﮐﮯ ﭘﺎﺭ ﮔﯿﺎ
ﺍﺱ ﭘﺎﺭ ﺳﮯ ﻣﮍ ﮐﺮ ﺩﯾﮑﮭﺎ ﺗﻮ
ﻣﻌﻠﻮﻡ ﭘﮍﺍ ﺍﻭﺭ ﻣﺠﮫ ﭘﮧ ﮐﮭﻼ
ﻣﯿﮟ ﺁﭖ ﮨﯽ ﺍﭘﻨﯽ ﺩﺳﺘﮏ ﺗﮭﺎ
ﻣﯿﮟ ﺁﭖ ﮨﯽ ﺍﭘﻨﺎ ﺩﺭﻭﺍﺯﮦ۔۔۔۔
February 11, 2018
نہیں نکلے۔ ۔۔۔
اذیت اپنی قسمت تھی اذیت سے نہیں نکلے
جدا ہو کر بھی ہم دونوں محبت سے نہیں نکلے..
انا کے دائرے میں تھے سو اک دوجےکو کھو بیٹھے
مگر پھر عمر بھر دونوں ملامت سے نہِیں نکلے ..
قدم چوکھٹ پر رکھتے ہی یہ بازو پھیل جاتے ہیں
محبت سے نکل آئے پر عادت سے نہیں نکلے ..
بہت ممکن تھا رک جاتے پکارا ہی نہیں تم نے
تیرے کوچے سے ہم اتنی عجلت سے نہیں نکلے ..
میرے جذبات بھی اب تو میرے بس میں نہیں رہتے
کئی آنسو تیری خاطر اجازت سے نہیں نکلے ..
جدا ہو کر بھی ہم دونوں محبت سے نہیں نکلے..
انا کے دائرے میں تھے سو اک دوجےکو کھو بیٹھے
مگر پھر عمر بھر دونوں ملامت سے نہِیں نکلے ..
قدم چوکھٹ پر رکھتے ہی یہ بازو پھیل جاتے ہیں
محبت سے نکل آئے پر عادت سے نہیں نکلے ..
بہت ممکن تھا رک جاتے پکارا ہی نہیں تم نے
تیرے کوچے سے ہم اتنی عجلت سے نہیں نکلے ..
میرے جذبات بھی اب تو میرے بس میں نہیں رہتے
کئی آنسو تیری خاطر اجازت سے نہیں نکلے ..
February 3, 2018
Breath taking
بیٹھے بیٹھے پھینک دیا ہے آتشدان میں کیا کیا کچھ
موسم اتنا سرد نہیں تھا جتنی آگ جلا لی ہے
موسم اتنا سرد نہیں تھا جتنی آگ جلا لی ہے
February 1, 2018
جی کردا اے
ہجر تیرا جے پانی منگے ___ تے میں کھوہ نیناں دے گیڑاں
جی کردا تینوں کول بیٹھا کے ____ میں درد پرانے چھیڑاں
جی کردا تینوں کول بیٹھا کے ____ میں درد پرانے چھیڑاں
January 6, 2018
January 4, 2018
گرتے ہوئے پتے۔۔۔
تم نے گرتے ہوئے
پتوں کو تودیکھاہوگا؟
اپنی ہر"سانس"وہ ٹہنی پہ"گنوا"دیتے ہیں
کیاخوب سجاتے ہیں
وہ بہاروں میں"شجر"کو
کڑی دھوپ میں
اپناآپ جلادیتے ہیں
کتنے "بےرحم"شجر"ہیں
نئےپتوں کی خاطر،
پرانےپتوں کی"وفاؤں "کوبھلادیتے ہیں
Subscribe to:
Posts (Atom)