تتلیوں کے موسم میں نوچنا گُلابوں کا
ریت اِس نگر کی ہے
اور جانے کب سے ہے
دیکھ کر پرندوں کو باندھنا نشانوں کا
رِیت اس نگر کی ہے
اور جانے کب سے ہے
تم ابھی نئے ہو ناں اِس لیئے پریشاں ہر
آسماں کی جانِب اِس طرح سے مت دیکھو
آفتیں جب آنی ہوں
ٹوٹنا ستاروں کا
ریت اِس نگر کی ہے
اور جانے کب سے ہے
شہر کے باشندے نفرتوں کو بو کر بھی
اِنتظار کرتے ہیں فصل ہو مُحبت کی
چھوڑ کرحقیقت کو ڈھونڈنا سرابوں کا
ریت اِس نگر کی ہے
اور جانے کب سے ہے
اجنبی فضاؤں میں اجنبی مُسافر سے
اپنے ہر تعلق کو دائمی سمجھ لینا
اور جب بچھڑ جانا مانگنا دُعاؤں کا
ریت اِس نگر کی ہے
اور جانے کب سے ہے
خامشی میرا شیوہ گفتگو ہُنر اُن کا
میری بے گُناہی کو لوگ کیسے مانیں گے
بات بات پر جب کے
مانگنا حوالوں کا
ریت اِس نگر کی ہے
اور جانے کب سے ہے۔۔۔
2 comments:
ah - this has been one of my favs :-)
Thank u so much for stoping by Raaji... I must say ur word r apealing and sometimes breath taking...u know how to play with words :)
Post a Comment