اے مصور میرے محبوب کی ،،،تصویر بنا
تجھ سے بن جائے تو بگڑی ہوئی تقدیر بنا
زلف ایسی ہو کے برسات بھی پانی مانگے
سرخ ہونٹوں سے ہر اک پھول جوانی مانگے
نرگسی آنکھوں میں کاجل کے وہی تیر بنا
اے مصور میرے محبوب کی ،،،تصویر بنا
میں تجھے حسن کے انداز سکھاؤں کیسے
اپنی آنکھیں تیرے چہرے پہ لگاؤں کیسے
تیرا در چھوڑ کر،،، جاؤں تو جاؤں کیسے
جس میں الجھا رہوں دن رات وہ زنجیر بنا
اے مصور میرے محبوب کی تصویر بنا
2 comments:
الفاظ کافی نہیں ہیں اس نظم کی تعریف کے لیئے
Sahi kaha..
Post a Comment