October 29, 2010

اُداسیوں کا سبب

اُداسیوں کا سبب جو لکھنا
تو یہ بھی لکھنا
کہ چاند، تارےِ، شھاب، آنکھیں بدل گئے ھیں
تیرے آنے کے منتظر تھے
وہ تھک کے سایوں میں ڈھل گئے ھیں
وہ تیری یادیں، خیال تیرے، ملال تیرے
وہ تیری آنکھیں، سوال تیرے
وہ تم سے میرے تمام رشتے بچھڑ گئے ھیں ،اُجڑ گئے ھیں
لرزتے ہونٹوں پہ لڑکھڑاتے دعا کے سورج
پگھل گئے ھیں
!!!تمام سپنے ہی جل گئے ھیں۔۔۔۔